جشن آمد رسول مکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم
شکر بصد شکر کہ اس ماہ مبارک ربیع الاول کی آمد آمد ہے جس میں رب العالمین کے فضل و کرم سے رحمت اللعالمین دنیا میں تشریف لائے تاکہ اللّٰہ کریم کے احکامات کو انسانوں تک پہنچا سکیں اور قعر مذلت میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو صراط مستقیم پر لا سکیں۔ یاد رہے کہ اس صاحب کمال،خاتم الانبیاء، نبی آخر الزماں، وجہ تخلیق کائنات، مقصود دو جہاں کا نام مبارک "محمد" صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تخلیق کائنات سے بھی دو ہزار سال پہلے رکھا گیا تھا۔ یہی وہ پیارا نام نامی ہے جس کے بارے میں حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت شیث علیہ السلام کو نصیحت فرمائی تھی کہ میرے بیٹے ایک بات بطور خاص پیش نظر رہے کہ تم اسم محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو ہمیشہ ورد زبان رکھنا کیونکہ میں نے اس مبارک نام کو عرش الہٰی کے پائے پر لکھا ہوا دیکھا ہے۔ میں نے یہ نام آسمانوں کی سیر کے دوران بھی ہر جگہ دیکھا ہے۔ میں نے جنت کے ہر محل میں، حوروں کی پیشانیوں پر، طوبیٰ کی چٹکتی کلیوں اور پتوں پر، سدرۃ المنتہیٰ کے ہر پتے پر، اطراف حجابات اور فرشتوں کی آنکھوں پر یہ مبارک نام لکھا ہوا دیکھا ہے۔
»»» امام حاکم سے روایت ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام سے ترک اولیٰ ہو گیا تو آپ نے عرض کی اے رب میں تجھ سے حق محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے اپنی بخشش مانگتا ہوں۔ تب اللّہ تعالی نے فرمایا اے! آدم تم نے محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کو کیسے پہچانا جب کہ میں نے انہیں ابھی پیدا ہی نہیں کیا. عرض کیا! اے رب یہ اس لیے کہ جب تو نے مجھے اپنے دست قدرت سے پیدا فرمایا اور اپنی جانب سے روح مبارک کو مجھ میں ڈالا میں نے اپنے سر کو اٹھایا تو میں نے عرش کے ستونوں پر لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ لکھا ہوا دیکھا تب میں نے جان لیا کہ تو اپنے پاک نام کے ساتھ کسی کے نام کا اضافہ نہیں فرماتا مگر اس ذات گرامی کے نام نامی کا اضافہ فرماتا ہے جو مخلوقات میں سے تجھے سب سے زیادہ محبوب ہے تب اللّہ تعالیٰ نے فرمایا اے آدم تم نے سچ کہا بے شک وہ مخلوقات میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں اسی کے وسیلہ سے مجھ سے دعا کیجیے میں نے تجھے بخش دیا ہے اور اگر محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہوتے تو میں تمہیں پیدا ہی نہ کرتا
»»» علامہ علی ابن برہان الدین حلبی نے سیرت حلبیہ میں سیدنا کعب احبار کی جو گفتگو سیدنا فاروق اعظم سے ہوئی نقل فرمائی ہے کہ اے امیر المومنین میں نے تورات میں پڑھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک پتھر ملا جس پر یہ درج تھا میں ہی اللّٰہ ہوں میرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم میرے رسول ہیں جو ان پر ایمان لے آیا اور ان کی اطاعت کی اس کے لیے خوشخبری ہے. قسط نمبر1 حامدہ فاطمہ